Ujhray hue logo se Gurezan na Hua Kar - By Mohsin Naqvi

Complete Ghazal "Ujhre hue Logo se GureZa'n na Hua Kar" in Urdu - by Mohsin Naqvi

------------------غزل-----------------

اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ می گم ہے؟
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر

اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہونگے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آکر

اب دستکیں دے گا توُ کہاں اے غمِ احباب
میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کردے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر

برہم نہ ہو کم فہمی کو تہ نظراں پر۔۔۔
توُ حلقہ یاراں میں بھی محتاط رہا کر

میں مر بھی چکا ، مل بھی چکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ  مرا  نام  لکھا کر

پہلا سا کہاں اب مری رفتار کا عالم
زخموں کو ہی وابستہ زنجیرِ صبا کر

اک روح کی فریاد نے چونکا دیا مجھ کو
توُ اب تو مجھے جسم کے زنداں سے رہا کر

اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر۔
شاعر: محسن نقوی

Comments