سفر تنہا نہیں کرتے !
سنو ،،، ایسا نہیں کرتے
جسے شفاف رکھنا ہو !
اسے " میلا " نہیں کرتے
تری آنکھیں اجازت دیں
تو ہم کیا کیا نہیں کرتے ؟
بہت اجڑے ہوئے گھر پر
بہت سوچا نہیں کرتے
سفر جس کا مقدر ہو !
اسے روکا نہیں کرتے !!!
جو مل کر خود سے کھو جائے
اسے رسوا نہیں کرتے !
چلو ، تم راز ہو اپنا ۔۔۔ !
تمہیں افشاں نہیں کرتے !
یہ اونچے پیڑ کیسے ہیں ؟
کہیں سایا نہیں کرتے !
جو دھن ہو کر گزرنے کی
تو پھر سوچا نہیں کرتے
کبھی ہنسنے سے ڈرتے ہیں
کبھی رویا نہیں کرتے
تری آنکھوں کو پڑھتے ہیں
تجھے دیکھا نہیں کرتے
سحر سے پوچھ لو محسن !!!
کہ ہم سویا نہیں کرتے ۔۔۔
Comments
Post a Comment