جناب شیرافگن جوہرؔ کی ایک غزل آپ سب کی نظر
٭٭٭٭٭
دھوکا قدم قدم پہ نیا کھا رہے ہیں ہم
جمہوریت اسی کو کہے جارہے ہیں ہم
آسائشوں کو پانے کی ایسی لگی ہے دوڑ
خود کو نئے کھلونوں سے بہلا رہے ہیں ہم
اچھے برے کا فرق بہت دور کی ہے چیز
اب تو ہر اک برائی کو اپنا رہے ہیں ہم
مشرق میں کچھ نہیں ہے تو مغرب کی سمت بھاگ
بچوں میں ایسی سوچ کو پھیلا رہے ہیں ہم
دیواریں اٹھ رہی ہیں ہر اک گام پر نئی
منزل کی سمت پھر بھی بڑھے جارہے ہیں ہم
ڈالی امیر شہر نے زنجیر پھر نئی
دیکھو کہ پھر بھی رقص کئے جارہے ہیں ہم
تنگ آنہ جائیں لوگ کہیں ، اب تو بس کریں
جوہرؔ یہ کیسی رو میں بہے جارہے ہیں ہم
شاعر: شیر افگن جوہرؔ
Comments
Post a Comment