درد کا دل میں ٹھکا نہ ہو گیا.



درد کا دل میں ٹھکا نہ ہو گیا
زندگی بھر کا تماشا ہو گیا
مبتلائے ھم بھی ہو گئے
ان کا ہنس دینا بہانا ہو گیا
بے خبر گلشن تھا میرے عشق سے
غنچے چٹکے راز افشا ہو گیا
ماہ و انجم پر نظر پڑنے لگی
ان کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا
تھے نیاز و ناز کیا کیا خواب میں
کھل گئیں آنکھیں تو پردہ ھو گیا
تیرے جلوؤں کا عالم کیا کہوں
اک عالم اور پیدا ہو گیا
اپنی رسوائی سے ھے بڑھ کر یہ غم
ساتھ میرے تو بھی رسوا ہو گیا
درد دل میں کروٹیں لینے لگا
کس کی آنکھ کا اشارا ہو گیا
ذکر مے آیا گلشن جو گلشن میں جلیل
پھول سا غر سرو مینا ہو گیا

Comments