Urdu
انٹر نیٹ کی سہولت عام دستیاب ہونے کی وجہ سے اس کے استعمال میں بے حد اضافہ ہوا ہے ۔انٹر نیٹ کے ساتھ اس بے پناہ لگاؤ کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اب لوگ اسے وسیلہ روزگار بھی بنانے لگے ہیں۔ آج کل آن لائن ارننگ اور آن لائن بزنس انٹرنیٹ کا مقبول ترین موضوع ہے۔سوشل سائٹس سے لے کر بزنس سائٹس تک مختلف ذرائع سے پیسے کمائے جارہے ہیں۔
انٹرنیٹ سے پیسے کمانے کو کبھی خواب سمجھا جاتا تھا اور اکا دکا لوگ ہی یہ کام کرپاتے تھے لیکن آج بے شمار پرائیویٹ اور پبلک کمپنیاں یہ کاروبار کررہی ہیں۔ ہر دوسری ویب سائٹ آن لائن ارننگ کا اشتہار دیتی نظر آتی ہے۔ یوٹیوب چینل سے سٹارٹ لینے والے بیش تر افراد پہلے پہل آن لائن ارننگ کے طریقہ کار کی ویڈیوز شیئر کرتے ہیں اور اکثر ایسے ہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں کیوں کہ سارا دن سوشل سائٹس پر وقت ضائع کرنے والے افراد کو جب معلوم ہوتا ہے کہ اس تفریح کے ذریعے پیسے بھی کمائے جاسکتے ہیں تو ان کی دلچسپی میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ سوشل سائٹس کو چھوڑ کر یوٹیوب کی ویڈیوز کے دیوانے ہو جاتے ہیں۔
یہاں آن لائن ارننگ کے ذرائع کے بارے چند حقائق پیش کیے جارہے ہیں جو ہر اس نوجوان کے لیے جاننا ضروری ہیں جو انٹر نیٹ سے وابستہ ہے اور اس سے کمانا چاہتا ہے۔تفصیلی طریقہ کار تو کسی بھی ماہر سے پوچھا جاسکتا ہے یا پھر یوٹیوب سے رہنمائی لی جاسکتی ہے، یہاں ان کا مختصر تعارف دیا جارہا ہے ۔
انٹرنیٹ پر کمائی کے مقبول طریقوں میں (1)یوٹیوب کے چینل سے کمانا (2) گوگل ایڈسینس (3)کلکس کا کاروبار (4)فیس بک کے ذریعے کمانا (5)فری لانسنگ شامل ہیں ۔
یوٹیوب سے کمائی کا طریقہ کار:یو ٹیوب کے چینل کے ذریعے کمائی سب سے بہترین اور مثبت ذریعہ روزگار ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ یوٹیوب پر چینل بناکراس پر مفید ویڈیوز اور دیگر دلچسپ موضوعات پر ویڈیوز شیئر کرتے ہیں اگر آپ کی ویڈیو ایک ہزار لوگ دیکھتے ہیں تو اس پر آپ کو آدھے ڈالر لے کر 5 ڈالرتک معاوضہ ملتا ہے۔ معاوضے میں کمی زیادتی ہوتی رہتی ہے جس کی بنیاد ملکی معیشت پر ہوتی ہے۔اگر آپ کی ویڈیولاکھوں تک پہنچ جاتی ہے تو اس سے اچھی خاصی معقول آمدن ہو سکتی ہے۔ یوٹیوب چینل پر کام کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال کریں:٭مفید ویڈیوز شیئر کریں ٭ایسی ویڈیو اپ لوڈ نہ کریں جس سے کسی کی دلآزاری ہو ٭گندے اور فحش مواد سے پرہیز کریں ٭ویڈیو چوری شدہ نہ ہو٭ویڈیو کا کیپشن یا عنوان سنسنی خیز نہ ہو۔
گوگل ایڈسینس سے کمائی: دوسرا اہم ذریعہ گوگل ایڈ سینس کے ذریعے اشتہارات کی نمائش ہے۔ اس کے لیے آپ کو دو کام کرنے پڑتے ہیں۔ ایک تو ذاتی ویب سائٹ یا بلاگ اور دوسرا ایڈسینس کا اکاؤنٹ۔پہلے آپ ایڈسینس کا اکاؤنٹ بنا کر وہاں سے اشتہارات لیتے ہیں جو ایک خاص لنک کی شکل میں آپ کو ملتا ہے پھر اس لنک کو اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرتے ہیں تو خودکار طریقے سے وہ اشتہار آپ کی سائٹ پر نظر آتا ہے۔ اس اشتہارات کو جتنے لوگ دیکھتے ہیں اس سے ہونے والی آمدن کا (کم و بیش)68 فی صد حصہ آپ کو ملتا ہے۔گوگل ایڈسینس کے ساتھ کام کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ٭فحش اشتہارات نہ ہوں ٭آپ کی ویب سائٹ بے معنی نہ ہو کو جو شخص بھی آئے اپنا وقت ضائع کرکے اور آپ کو برا بھلا کہہ کر واپس جائے۔٭ویب سائٹ کی ٹریفک بڑھانے کے لیے آٹومیٹک سافٹ وئیرز استعمال نہ کریں ٭سنسنی خیز عنوانات سے پرہیز کیجیے۔
فیس بک کے ذریعے کمائی:فیس بک بذات خود کچھ نہیںدیتا۔ اگر آپ پیج بنائیں تو اس کا (Boost) دو تین ڈالر کے عوض سستی تشہیر کی آفر دینے آجاتا ہے۔ فیس بک سے کمانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی وال پر کوئی ادھوری معلومات مہیاکرتے ہیں۔ فیس بک کا تماشائی غلطی سے کلک کربیٹھتا ہے اور ایک نئی دنیا میں جا نکلتا ہے اور اپنا ٹائم ضائع کرکے آپ کے بارے میں برے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فیس بک پر واپس آجاتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی سائٹ کا جو لنک فیس بک پر شیئر کریں اس پر کلک کرنے کے بعد صارف کو مایوسی نہ ہو۔ اس طرح آپ فیس بک سے اپنی سائٹ یا بلاگ کے لیے صارفین مہیا کر سکتے ہیں۔
کلکس(Clicks)کا کاروبار: انٹرنیٹ پر کمائی کا ایک ذریعہ کلک سینس اور کلک بینک وغیرہ ہیں جہاں آپ ان کی ویب سائٹ پر رجسٹر ہو کر اشتہارات دیکھتے ہیں۔ ہر اشتہار کے ذریعے آپ کو مخصوص قیمت ملتی ہے۔ مختلف ویب سائٹس مختلف ریٹس مہیا کررہی ہیں۔ حقیقی دنیا میں آپ کو محض اشتہارات دیکھنے کے پیسے کوئی نہیں دیتا لہٰذا انٹرنیٹ پر اس کاروبار کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اکثر ہمارے کلک کرنے سے اشتہارات دیکھنے والوں کی تعداد میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ مکمل طور پر بوگس ہوتا ہے۔یہ کاروبار کئی جہات سے تنقید کا نشانہ بن سکتا ہے تاہم فی الوقت یہ امور پیش نظر رہنے چاہئیں۔ ٭ایک کلک پر انتہائی کم معاوضہ ملتا ہے جو صرف ٹائم ضائع کرتا ہے۔٭آپ جب ایک ٹارگٹ پورا کرکے خوش ہو رہے ہوتے ہیںاور پیسے نکلوانے کی کوشش کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ آپ نے کلکس کی مطلوبہ مقدار پوری نہیں کی(مثلاً 100)۔ لہٰذا آپ پیسے نہیں لے سکتے اور مزید کلکس آپ کل کریں گے،آج مزید اشتہارات نہیں لے سکتے کیوں کہ ایک دن میں مخصوص مقدار میں اشتہارات ملیں گے۔ لہٰذا کل کا انتظار کیجیے۔٭دوسرے دن آپ نے 100 کلکس مکمل کرلیے۔
کیش نکلوانے لگے تو پتہ چلا کہ کم از کم 10 ڈالر نکلوا سکتے ہیں جب کہ آپ نے ابھی 2 یا 3 کمائے ہیں۔٭کئی دن کی محنت سے آپ نے 10 ڈالر کما لیے۔ اب آپ کیش نکلوانے کی کوشش کرتے ہیں تو بتایا جاتا ہے کہ آپ کو 10 ریفرلز کی ضرورت ہے جو ایکٹو بھی ہوں۔ اور اس کام میں آپ جتنی بھی کوشش کرلیں کامیاب نہیں ہوپاتے۔ ٭اگر آپ یہ کام کرلیتے ہیں تو ایک دن ویب سائٹ اچانک آپ کو یہ کہہ کر مایوس کر دیتی ہے کہ یہ کام توآپ کو 21 دن میں کرنا تھا۔ آپ ان سارے مسائل کے حل کے لیے یوٹیوب پر جاتے ہیں وہاں بے شمار ایسے ٹرکس(Trick)ملتے ہیں جو ایکسپائر ہوچکے ہوتے ہیں اور آپ نتیجے میں ساری جمع پونجی گنوا دیتے ہیں۔
اس لیے اس کاروبار میں کودنے سے پہلے تمام احتیاطی تدابیر سے آگاہی حاصل کر لینی چاہئے۔ آن لائن ارننگ کے لیے کسی ویب سائٹ کا انتخاب کرتے ہوئےScam History چیک کر لیں۔ اس کے ذریعے آپ ان لوگوں کی آراء کو معلوم کرسکتے ہیں جنہوں نے اس ویب سائٹ کو چھوڑدیا ہے یا وہ اس پر اعتراض کرتے ہیں۔ان تمام حقائق کے باجود یہ کہنا دشوار ہے کہ اس طریقے سے پیسے نہیں کمائے جاسکتے۔ یقیناً لوگ کماتے ہوں گے لیکن غلط کام اور غلط طریقے کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے، اس لیے اس کے قریب نہ جائیں۔غیر صحت مند سرگرمیوں سے دور رہیں اور مثبت ذرائع تلاش کریں۔
مثبت ذرائع یہ ہو سکتے ہیں:۱۔یوٹیوب چینل:آپ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے موبائل کیمرہ سے ویڈیوز بنائیں اورشیئر کریں۔۲۔اگر آپ بات سمجھانے کا فن رکھتے ہیں تو تدریسی موضوعات پر چھوٹی چھوٹی ویڈیوز بنا دیں۔۳۔آپ اگر کسی ہلچل والے علاقے میں رہائش پذیر ہیں تو حالات وواقعات یاحادثات کی لائیو رپورٹنگ کریں۔۴۔اگر آپ تھوڑی بہت ایکٹنگ کرسکتے ہیں تو چھوٹی چھوٹی مثبت ویڈیوز بنائیں۔۵۔ آن لائن ٹیوشن پڑھانے کے لیے سکائپ کو استعمال کیا جاتا ہے۔ سکائپ کے ذریعے بچوں کو مختلف مضامین پڑھائے جاسکتے ہیں۔۶۔ اگر آپ فن کار ہیں ، آئی ٹی سے واقف، ٹرانسلیٹر، مصنف یا لکھاری ہیں تو فری لانسنگ سائٹ پر کاروبار تلاش کریں اور چھوٹے چھوٹے پروجیکٹ سے آغاز کرکے بڑے بڑے پروجیکٹ لیں۔ لیکن اس سلسلے میں کسی ایکسپرٹ کے پاس بیٹھ کر پریکٹس ضرور کریں کیوں کہ فری لانسنگ کا کام آغاز میں بڑا پیچیدہ محسوس ہوتا ہے اور اکثر لوگ چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں حالاں کہ یہاں بے شمار مواقع ہیں اور آپ کو محنت کا صحیح نعم البدل ملتا ہے۔۷۔ آج کل انٹرنیٹ کے ذریعے تجارت کا رجحان زور پکڑتا جارہا ہے اور یہاں اشیاء عام مارکیٹ کے مقابلے معقول ریٹ پر مل جاتی ہیں۔ تو آپ ان اشیاء کی خریدو فروخت شروع کردیں۔ مختصر یہ کہ نوجوان انٹرنیٹ کو تھوڑی سی توجہ کے ذریعے ایک مفید ذریعۂ روزگار بھی بنا سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment